Results 1 to 10 of 10

پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان®

This is a discussion on پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان® within the Zaarori Maloomat forums, part of the Mera Deen Islam category; پڑھئے اور عمل کیجئے...

  1. #1
    Senior Student miftahi's Avatar
    Join Date
    Jun 2008
    Posts
    135

    پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان®

    پڑھئے اور عمل کیجئے
    Attached Images Attached Images

  2. #2
    iTT Student aeon flux's Avatar
    Join Date
    Jun 2009
    Posts
    51

    Re: پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان&

    very nice keep it up

    BACK TO BACK

  3. #3
    Super Moderator Kashif58's Avatar
    Join Date
    Aug 2008
    Location
    Lahore
    Age
    41
    Posts
    9,440

    Re: پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان&

    BROTHER TOOOOOO GOOD VERY NICE SHARING


  4. #4
    iTT Student Rehanalidetsch's Avatar
    Join Date
    Oct 2009
    Location
    Deutschland
    Age
    38
    Posts
    20

    Re: پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان&

    Kia Hall Hein Aap ky.

    www
    *******.org/urdu
    *******.org
    aap khud apny sawal urdu mein likhein aur jawab hasil karien ..

    فرشتوں پر استہزاء





    پیر عبدالحفیظ نے لکھا ہے۔

    ’’مرزا صاحب کا دعویٰ تھا ان کے پاس وحی آتی ہے ! سوال یہ ہے کہ وہ کون فرشتہ تھا جو وحی لاتا تھا اور اس وحی کی حقیقت کیا تھی ؟ ٹیچی ٹیچی ، درشانی ، خیراتی اور ایل ان کے بعض فرشتوں کے نام تھے۔‘‘( الفتوٰی نمبر۲۳)

    اس مختصر عبارت میں پیر عبدالحفیظ نے جھوٹ بھی بولا ہے اور استہزاء بھی کیا ہے سوال یہ نہیں کہ وہ کون فرشتہ تھا جو وحی لاتا تھا؟ بلکہ سوال یہ ہے کہ جن لوگوں کا اپنا یہ اقرار ہو کہ ان پر شیطان نازل ہوتا ہے ان کو فرشتوں کے بارہ میں کلام کا کیا حق ہے ؟ جس طرح آنحضرت ﷺ نے کفّار مکّہ کو جب خدائے رحمن کو سجدہ کرنے کے لئے کہا تو وہ سوال کرنے لگے ’’ مَا الرَّحمٰن ‘‘ ؟ (الفرقان :۶۱) کہ ’’ رحمن ‘‘ کیا ہے ؟ بعینہ آج اسی طرح یہ لوگ جن پر نازل تو شیطان ہوتا ہے مگر یہ باتیں کرتے ہیں فرشتوں کی اور استفسار کرتے ہیں کہ ’’سوال یہ ہے کہ وہ کون فرشتہ تھا ؟‘‘


    (۱)



    انہوں نے ازراہِ استہزاء ایک فرشتہ کا نام ٹیچی ٹیچی بتایا ہے۔

    ۱۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کوئی ایسا الہام نہیں۔ ایک خواب ضرور ہے جس میں حضور ؑ نے ایک آدمی دیکھا جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔ اور اس نے اپنا نام’’ ٹیچی‘‘ بتایا۔ پنجابی زبان میں’ ٹیچی‘ کے معنے ہیں ’’ وقت مقررہ پر آنے والا ‘‘ پس اس خواب کی تعبیر یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بروقت امداد فرمائے گا ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور جو مشکلات لنگر کے اخراجات کی نسبت اس خواب کے دیکھنے سے پہلے درپیش تھیں وہ اس خواب کے بعد جلد ہی دور ہو گئیں ۔ پس یہ کہنا کہ مرزا صاحب کو ’’ٹیچی ٹیچی‘‘ الہام ہوا محض شرارت ہے۔

    دوسرے ان کا یہ کہنا کہ وہ فرشتہ تھا۔ یہ بھی بالکل جھوٹ ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے کہیں بھی یہ تحریر نہیں فرمایا کہ وہ ’’فرشتہ ‘‘ تھا۔ بلکہ اسے فرشتہ نما انسان قرار دیا ہے ، لیکن یہ پیر اور مرید ذرا یہ تو بتائیں کہ کیا فرشتے کانے بھی ہوا کرتے ہیں ؟ بخاری میں ہے :۔

    عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ارسل ملک الموت الی موسیٰ علیہ السلام فلما جاء ہ صکّہ فوضع عینہ فرجع الی ربّہ فقال ارسلتنی الی عبد لا یرید الموت فردّ اللّٰہ علیہ عینہ وقال ارجع فقل لہ یضع یدہ علی متن ثور فلہ بکلّ ما غطت بہ یدہ بکلّ شعرۃ سنۃ قال ای ربّ ثم ماذا قال الموت ‘‘(بخاری کتاب الصلوۃ باب من احب الدفن فی الارض المقدسۃ جل مطبع الٰہیہ مصر ۔ و بخاری کتاب بدء الخلق باب وفات موسیٰ وذکرہ بعدہ۔نیز مسلم مطبع العامرہ مصری کتاب الفضائل باب فضائل موسیٰ۔ نیز مشکوۃ باب بدء الخلق وذکر الانبیاء )

    اس کا ترجمہ تجرید بخاری اردو شائع کردہ مولوی فیروز الدین اینڈ سنز لاہور سے نقل کیا جاتا ہے۔

    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ملک الموت حضرت موسیٰ ؑ کے پاس بھیجا گیا جب وہ آیا تو موسیٰ ؑ نے اسے ایک طمانچہ مارا جس سے اس کی ایک آنکھ پھوٹ گئی۔ پس وہ اپنے پروردگار کے پاس لوٹ گیا اور عرض کی کہ تو نے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ نے اس کی آنکھ دوبارہ عنایت کی اور ارشاد ہوا پھر جا کر ان سے کہو کہ وہ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھیں۔ پس جس قدر بال ا ن کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے۔ ہر بال کے عوض میں انہیں ایک ایک سال زندگی دی جائیگی۔ حضرت موسیٰ بولے اے پروردگار ! پھر کیا ہو گا اللہ نے فرمایا پھر موت آئیگی ۔ ‘‘

    پس ’’ٹیچی ‘‘ تو محض ایک نام ہے۔ مگر اپنی منطق کے مطابق تویہ عملًا عزرائیل کو بھی ( نعوذ باللہ ) کچھ وقت کے لئے کانا مانتے ہیں۔

    ۲۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ فرشتہ تھا بلکہ فرمایا ہے کہ ’’ فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔ ‘‘ (مکاشفات صفحہ ۳۸ ) نیز خواب میں اس فرشتہ نما انسان نے جو اپنا نام بتایا ہے وہ صرف ’’ ٹیچی ‘‘ہے ۔ مگر راشد علی وغیرہ محض شرارت سے ’’ ٹیچی ٹیچی ‘‘ کہتے ہیں جو یہود کی مثل یُحَرِّفُونَ الکَلِمَ عَن مَوَاضِعِہ کا مصداق بنتا ہے

    ۳۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کا ترجمہ بتایا ہے :۔

    ’’ ٹیچی ‘‘پنجابی (زبان) میں ’’ وقت مقررہ‘‘ کو کہتے ہیں۔ یعنی عین ضرورت کے وقت آنے والا۔ ‘‘(حقیقۃ الوحی ۔روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۳۳۲ )

    ۴۔ اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ وہ کوئی فرشتہ تھا تو اس پر کیا اعتراض ہے۔ یہ تو ایک صفاتی نام ہے۔

    چنانچہ ۔ بخاری شریف کے پہلے باب کی دوسری حدیث میں ہے :۔

    ’’ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احیانا یاتینی مثل صلصلۃ الجرس ‘‘ (بخاری ۔کتاب کیف کان بدء الوحی)

    کہ اکثر دفعہ فرشتہ وحی لیکر ٹن ٹن ٹلی کی آواز کی طرح آتا ہے۔

    یہ ا ب ’’ٹلی کی طرح ‘‘ یا ’’گھنٹی کی طرح ‘‘کوئی فرشتہ نہیں۔ بلکہ اس کی آمد کی کیفیت بیان کی گئی ہے۔ اسی طرح یہاں بھی ’’ٹیچی ‘‘ اس کی صفت ہے۔

    ۵۔ یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ فرشتوں کے نام ’’ صفاتی‘‘ بھی ہوتے ہیں جو ان کے ذاتی نام (علم) کے سوا ہوتے ہیں۔

    ’’ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا۔ جب میں بیت المقدس سے فارغ ہوا۔ اس وقت مجھ کو معراج ہوئی ۔۔۔۔۔۔ جبرائیل جو میرے ساتھی تھے انہوں نے مجھ کو آسمان دنیا کے دروازہ پر چڑھایا جس کا نام باب الحفظ ہے اور اس کا دربان ایک فرشتہ اسمعٰیل نام ہے اس کے ماتحت بارہ ہزار فرشتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے ماتحت بارہ بارہ ہزار فرشتے ہیں۔ ‘‘ (سیرت ابن ہشام ۔ الجزء الثانی۔صفحہ ۷ قصّۃالمعراج ۔المکتبہ التوفیقیہ القاہرہ)

    ظاہر ہے کہ فرشتوں کے صفاتی نام بھی ہوتے ہیں جو ان کی ڈیوٹیوں کے اعتبار سے لگائے گئے ہیں۔ اگر کوئی از راہِ تمسخر، شرارت سے اس فرشتے کے متعلق یہ کہے کہ ’’میاں اسمعیل ‘‘ وہاں کھڑے تھے وغیرہ وغیرہ۔ تو جو جواب یہ دیں گے وہی ہمارا جواب ہے۔

    قرآن کریم میں خدا تعالیٰ نے اصولی طور پر فرشتوں کے بارہ میں یہ بتایا ہے کہ وہ اس کے بے شمار لشکروں کی طرح ہیں اور آسمانوں اور زمین میں اس کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں۔ فرمایا

    وَلِلّٰہِ جُنُودُ السَّمٰوٰتِ وَالاَرضِ (الفتح :۵)

    ترجمہ :۔اور اللہ کے آسمانوں میں بھی لشکر ہیں اور زمین میں بھی۔ لیکن خدا تعالیٰ کے ان لشکروں کی تفصیل کا کسی کو علم نہیں۔ کیونکہ فرمایا

    وَمَا یَعلَمُ جُنُودَ رَبِّکَ اِلاَّ ھُوَ (المدّثرّ :۳۲)

    ترجمہ :۔اور تیرے رب کے لشکروں کو سوائے اس کے کوئی نہیں جانتا۔

    البتّہ ان فرشتوں کے لشکر میں سے چند ایک وہ ہیں جن کے بارہ میں خدا تعالیٰ نے اپنے پاک رسولوں کو خبر دی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی سنّت ہے کہ وہ اپنے غیب میں سے کچھ کی اپنے رسولوں کو خبر دیتا ہے۔ فرمایا

    فلَاَ یُظھِرُ عَلٰی غَیبِہ اَحَدًا اِلاَّ مَنِ ارتَضٰی مِن رَّسُولٍ (الجنّ۲۷، ۲۸)

    ترجمہ :۔ وہ اپنے غیب پر کسی کو غلبہ عطا نہیں کرتا سوائے اپنے برگزیدہ رسول کے۔

    پس خدا تعالیٰ کے عطا کردہ علم کی بناء پر اس کے رسول بعض فرشتوں پر بھی اطلاع پاتے ہیں جس کا وہ ذکر کرتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بعض فرشتوں سے آگاہی عطا فرمائی۔ ان پر اعتراض کرنا یا تمسخر کرتے ہوئے ان کے نام بگاڑنا اور تضحیک کرنا ، تو خد اتعالیٰ کی خدائی پر حاوی ہونے کے دعویٰ کے مترادف ہے اور اس کے جنود پر پوری اطلاع رکھنے کے دعوی کے برابر ہے۔ ہاں اگر ایسے معترضین کے پاس خدا تعالیٰ کے لشکروں کا رجسٹر ہوتا اور فرشتوں کی مکمل فہرست موجودہوتی اور اس میں سے چیک کر کے وہ بتاتے کہ فرشتوں کے وہ نام جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر خدا تعالیٰ نے ظاہر فرمائے ہیں وہ اس فہرست میں نہیں ہیں تو پھر تو بات بن سکتی تھی۔ اور اگر ایسی کوئی فہرست ان کے پاس نہیں ہے تو پھر یہ اپنے اعتراض میں محض جھوٹے اور بے باک ہیں۔


    (۲)



    انہوں نے ایسا ہی ایک اور فرشتے کے نام پر اعتراض کیا ہے جس کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب ’ تریاق القلوب ‘ میں فرماتے ہوئے اس کا نام’’ خیراتی ‘‘بتایا۔

    یہ ایک رؤیا تھی ۔اس رؤیا کا متعلقہ حصّہ ہدیہ قارئین کیا جاتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔ آپؑ نے دیکھا کہ

    ’’اتنے میں تین فرشتے آسمان سے آئے۔ ایک کا نام ان میں سے خیراتی تھا ۔۔۔ تب میں نے ان فرشتوں ۔۔۔۔۔۔ کو کہا کہ آؤ میں ایک دعا کرتا ہوں تم آمین کرو۔ تب میں نے دعا کی کہ ربّ اَذھب عنّی الرّجس وطھّرنی تطھیراً اس کے بعد وہ تینوں فرشتے آسمان کی طرف اٹھ گئے۔ ۔۔۔اور میری آنکھ کھل گئی اور آنکھ کھلتے ہی میں نے دیکھا کہ ایک طاقت بالا مجھ کو ارضی زندگی سے بلندتر کھینچ کر لے گئی اور وہ ایک ہی رات تھی جس میں خدا نے تمام وکمال میری اصلاح کر دی اور مجھ میں وہ تبدیلی واقع ہوئی جو انسان کے ہاتھ سے یا انسان کے ارادے سے نہیں ہو سکتی۔ ‘‘ (تریاق القلوب ۔ روحانی خزائن جلد ۱۵صفحہ ۳۵۱ ، ۳۵۲)

    اس رؤیا میں مذکور فرشتے کا نام ’’خیراتی‘‘ درحقیقت ہندی ، پنجابی یا اردو کا ’’خیراتی ‘‘ نہیں بلکہ یہ عربی زبان کا لفظ ہے جو ’’ خَیرَاتِیٌ ‘‘ ہے جو ’’ خیر ‘‘ سے نکلا ہے جس کے معنے ہیں ’’ نیکیوں والا ‘‘ اس میں’ ی‘ نسبتی ہے۔ یہ اس فرشتے کا صفاتی نام ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مذکورہ بالا رؤیابھی انہیں معنوں کی تائید کرتی ہے۔ کیونکہ آپ کی یہ رؤیا ۱۸۷۴ء کی ہے یعنی ماموریت سے پہلے کی ہے۔ جو آپ کے اندر ایک مافوق البشر اور خارق عادت خیر اور اصلاح کی موجب تھی۔ لیکن جو لوگ اس پر استہزاء کرتے ہیں وہ خود بھی تو انسان کے ساتھ خیر اور شرّ کا حساب رکھنے والے دو فرشتوں کو مانتے ہیں۔ جو ’’ خیرات‘‘ یعنی نیکیوں کا حساب رکھنے والا ہے اسے یہ کیا کہیں گے؟

    (۳)



    راشد علی اور اس کے پیر نے ایک نام درشانی بھی لکھا ہے۔اس کا انہوں نے حوالہ نہیں دیا اس لئے ہم اس پر بحث کرنے سے قاصر ہیں۔علاوہ ازیں ایک فرشتے کا نام انہوں نے ’’ ایل‘‘ بھی درج کیا ہے ۔اور لکھا ہے کہ ’’ ان کے بعض فرشتوں کے نام تھے۔‘‘

    فرشتے تو خدا تعالیٰ ہی کے ہیں جن کو وہ مختلف ناموں سے اپنے پاک بندوں پر ظاہرفرماتا ہے۔ مذکورہ بالا نام خدا تعالیٰ نے الہام کے ذریعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ظاہر فرمایا لیکن وہ ’’ اِیل‘‘ نہیں تھا بلکہ ’’ اٰیل ‘‘ ہے۔ جس کا معنٰی ہے ’’بار بار آنے والا‘‘ چنانچہ الہامِ الٰہی کے الفاظ یہ ہیں۔

    ’’جاء نی اٰیل واختار وادار اصبعہ واشار انّ وعد اللّٰہ اتٰی‘‘ (حقیقۃ الوحی ۔ روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۱۰۶)

    ترجمہ :۔ میرے پاس آیل آیا اور اس نے مجھے چن لیا اور اپنی انگلی کو گردش دی اور یہ اشارہ کیا کہ خدا کا وعدہ آگیا۔

    اس نام ’’آئیل‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایاکہ

    ’’اس جگہ آئیل خدا تعالیٰ نے جبرئیل کا نام رکھا ہے۔ اس لئے کہ بار بار رجوع کرتا ہے۔ ‘‘ (حقیقۃ الوحی ۔ روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۱۰۶حاشیہ)

    پس اس پر اعتراض کرنا جہالت ہے کیونکہ یہ جبرئیل کا ہی صفاتی نام ہے جو اس کے بار بار رجوع کرنے کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ظاہر فرمایا۔

  5. #5
    *I am Banned*
    Join Date
    Aug 2009
    Location
    .·´¯`·»«* CiTy OV lYt *»«´¯`·.
    Age
    32
    Posts
    6,350

    Re: پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان&


  6. #6
    Mujahid M.Zaibkhan's Avatar
    Join Date
    Sep 2008
    Location
    Karachi
    Age
    32
    Posts
    4,237

    Re: پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان&

    Quote Originally Posted by Rehanalidetsch View Post
    Kia Hall Hein Aap ky.

    www
    *******.org/urdu
    *******.org
    aap khud apny sawal urdu mein likhein aur jawab hasil karien ..

    فرشتوں پر استہزاء





    پیر عبدالحفیظ نے لکھا ہے۔

    ’’مرزا صاحب کا دعویٰ تھا ان کے پاس وحی آتی ہے ! سوال یہ ہے کہ وہ کون فرشتہ تھا جو وحی لاتا تھا اور اس وحی کی حقیقت کیا تھی ؟ ٹیچی ٹیچی ، درشانی ، خیراتی اور ایل ان کے بعض فرشتوں کے نام تھے۔‘‘( الفتوٰی نمبر۲۳)

    اس مختصر عبارت میں پیر عبدالحفیظ نے جھوٹ بھی بولا ہے اور استہزاء بھی کیا ہے سوال یہ نہیں کہ وہ کون فرشتہ تھا جو وحی لاتا تھا؟ بلکہ سوال یہ ہے کہ جن لوگوں کا اپنا یہ اقرار ہو کہ ان پر شیطان نازل ہوتا ہے ان کو فرشتوں کے بارہ میں کلام کا کیا حق ہے ؟ جس طرح آنحضرت ﷺ نے کفّار مکّہ کو جب خدائے رحمن کو سجدہ کرنے کے لئے کہا تو وہ سوال کرنے لگے ’’ مَا الرَّحمٰن ‘‘ ؟ (الفرقان :۶۱) کہ ’’ رحمن ‘‘ کیا ہے ؟ بعینہ آج اسی طرح یہ لوگ جن پر نازل تو شیطان ہوتا ہے مگر یہ باتیں کرتے ہیں فرشتوں کی اور استفسار کرتے ہیں کہ ’’سوال یہ ہے کہ وہ کون فرشتہ تھا ؟‘‘


    (۱)



    انہوں نے ازراہِ استہزاء ایک فرشتہ کا نام ٹیچی ٹیچی بتایا ہے۔

    ۱۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کوئی ایسا الہام نہیں۔ ایک خواب ضرور ہے جس میں حضور ؑ نے ایک آدمی دیکھا جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔ اور اس نے اپنا نام’’ ٹیچی‘‘ بتایا۔ پنجابی زبان میں’ ٹیچی‘ کے معنے ہیں ’’ وقت مقررہ پر آنے والا ‘‘ پس اس خواب کی تعبیر یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بروقت امداد فرمائے گا ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور جو مشکلات لنگر کے اخراجات کی نسبت اس خواب کے دیکھنے سے پہلے درپیش تھیں وہ اس خواب کے بعد جلد ہی دور ہو گئیں ۔ پس یہ کہنا کہ مرزا صاحب کو ’’ٹیچی ٹیچی‘‘ الہام ہوا محض شرارت ہے۔

    دوسرے ان کا یہ کہنا کہ وہ فرشتہ تھا۔ یہ بھی بالکل جھوٹ ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے کہیں بھی یہ تحریر نہیں فرمایا کہ وہ ’’فرشتہ ‘‘ تھا۔ بلکہ اسے فرشتہ نما انسان قرار دیا ہے ، لیکن یہ پیر اور مرید ذرا یہ تو بتائیں کہ کیا فرشتے کانے بھی ہوا کرتے ہیں ؟ بخاری میں ہے :۔

    عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ارسل ملک الموت الی موسیٰ علیہ السلام فلما جاء ہ صکّہ فوضع عینہ فرجع الی ربّہ فقال ارسلتنی الی عبد لا یرید الموت فردّ اللّٰہ علیہ عینہ وقال ارجع فقل لہ یضع یدہ علی متن ثور فلہ بکلّ ما غطت بہ یدہ بکلّ شعرۃ سنۃ قال ای ربّ ثم ماذا قال الموت ‘‘(بخاری کتاب الصلوۃ باب من احب الدفن فی الارض المقدسۃ جل مطبع الٰہیہ مصر ۔ و بخاری کتاب بدء الخلق باب وفات موسیٰ وذکرہ بعدہ۔نیز مسلم مطبع العامرہ مصری کتاب الفضائل باب فضائل موسیٰ۔ نیز مشکوۃ باب بدء الخلق وذکر الانبیاء )

    اس کا ترجمہ تجرید بخاری اردو شائع کردہ مولوی فیروز الدین اینڈ سنز لاہور سے نقل کیا جاتا ہے۔

    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ملک الموت حضرت موسیٰ ؑ کے پاس بھیجا گیا جب وہ آیا تو موسیٰ ؑ نے اسے ایک طمانچہ مارا جس سے اس کی ایک آنکھ پھوٹ گئی۔ پس وہ اپنے پروردگار کے پاس لوٹ گیا اور عرض کی کہ تو نے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ نے اس کی آنکھ دوبارہ عنایت کی اور ارشاد ہوا پھر جا کر ان سے کہو کہ وہ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھیں۔ پس جس قدر بال ا ن کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے۔ ہر بال کے عوض میں انہیں ایک ایک سال زندگی دی جائیگی۔ حضرت موسیٰ بولے اے پروردگار ! پھر کیا ہو گا اللہ نے فرمایا پھر موت آئیگی ۔ ‘‘

    پس ’’ٹیچی ‘‘ تو محض ایک نام ہے۔ مگر اپنی منطق کے مطابق تویہ عملًا عزرائیل کو بھی ( نعوذ باللہ ) کچھ وقت کے لئے کانا مانتے ہیں۔

    ۲۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ فرشتہ تھا بلکہ فرمایا ہے کہ ’’ فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔ ‘‘ (مکاشفات صفحہ ۳۸ ) نیز خواب میں اس فرشتہ نما انسان نے جو اپنا نام بتایا ہے وہ صرف ’’ ٹیچی ‘‘ہے ۔ مگر راشد علی وغیرہ محض شرارت سے ’’ ٹیچی ٹیچی ‘‘ کہتے ہیں جو یہود کی مثل یُحَرِّفُونَ الکَلِمَ عَن مَوَاضِعِہ کا مصداق بنتا ہے

    ۳۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کا ترجمہ بتایا ہے :۔

    ’’ ٹیچی ‘‘پنجابی (زبان) میں ’’ وقت مقررہ‘‘ کو کہتے ہیں۔ یعنی عین ضرورت کے وقت آنے والا۔ ‘‘(حقیقۃ الوحی ۔روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۳۳۲ )

    ۴۔ اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ وہ کوئی فرشتہ تھا تو اس پر کیا اعتراض ہے۔ یہ تو ایک صفاتی نام ہے۔

    چنانچہ ۔ بخاری شریف کے پہلے باب کی دوسری حدیث میں ہے :۔

    ’’ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احیانا یاتینی مثل صلصلۃ الجرس ‘‘ (بخاری ۔کتاب کیف کان بدء الوحی)

    کہ اکثر دفعہ فرشتہ وحی لیکر ٹن ٹن ٹلی کی آواز کی طرح آتا ہے۔

    یہ ا ب ’’ٹلی کی طرح ‘‘ یا ’’گھنٹی کی طرح ‘‘کوئی فرشتہ نہیں۔ بلکہ اس کی آمد کی کیفیت بیان کی گئی ہے۔ اسی طرح یہاں بھی ’’ٹیچی ‘‘ اس کی صفت ہے۔

    ۵۔ یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ فرشتوں کے نام ’’ صفاتی‘‘ بھی ہوتے ہیں جو ان کے ذاتی نام (علم) کے سوا ہوتے ہیں۔

    ’’ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا۔ جب میں بیت المقدس سے فارغ ہوا۔ اس وقت مجھ کو معراج ہوئی ۔۔۔۔۔۔ جبرائیل جو میرے ساتھی تھے انہوں نے مجھ کو آسمان دنیا کے دروازہ پر چڑھایا جس کا نام باب الحفظ ہے اور اس کا دربان ایک فرشتہ اسمعٰیل نام ہے اس کے ماتحت بارہ ہزار فرشتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے ماتحت بارہ بارہ ہزار فرشتے ہیں۔ ‘‘ (سیرت ابن ہشام ۔ الجزء الثانی۔صفحہ ۷ قصّۃالمعراج ۔المکتبہ التوفیقیہ القاہرہ)

    ظاہر ہے کہ فرشتوں کے صفاتی نام بھی ہوتے ہیں جو ان کی ڈیوٹیوں کے اعتبار سے لگائے گئے ہیں۔ اگر کوئی از راہِ تمسخر، شرارت سے اس فرشتے کے متعلق یہ کہے کہ ’’میاں اسمعیل ‘‘ وہاں کھڑے تھے وغیرہ وغیرہ۔ تو جو جواب یہ دیں گے وہی ہمارا جواب ہے۔

    قرآن کریم میں خدا تعالیٰ نے اصولی طور پر فرشتوں کے بارہ میں یہ بتایا ہے کہ وہ اس کے بے شمار لشکروں کی طرح ہیں اور آسمانوں اور زمین میں اس کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں۔ فرمایا

    وَلِلّٰہِ جُنُودُ السَّمٰوٰتِ وَالاَرضِ (الفتح :۵)

    ترجمہ :۔اور اللہ کے آسمانوں میں بھی لشکر ہیں اور زمین میں بھی۔ لیکن خدا تعالیٰ کے ان لشکروں کی تفصیل کا کسی کو علم نہیں۔ کیونکہ فرمایا

    وَمَا یَعلَمُ جُنُودَ رَبِّکَ اِلاَّ ھُوَ (المدّثرّ :۳۲)

    ترجمہ :۔اور تیرے رب کے لشکروں کو سوائے اس کے کوئی نہیں جانتا۔

    البتّہ ان فرشتوں کے لشکر میں سے چند ایک وہ ہیں جن کے بارہ میں خدا تعالیٰ نے اپنے پاک رسولوں کو خبر دی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی سنّت ہے کہ وہ اپنے غیب میں سے کچھ کی اپنے رسولوں کو خبر دیتا ہے۔ فرمایا

    فلَاَ یُظھِرُ عَلٰی غَیبِہ اَحَدًا اِلاَّ مَنِ ارتَضٰی مِن رَّسُولٍ (الجنّ۲۷، ۲۸)

    ترجمہ :۔ وہ اپنے غیب پر کسی کو غلبہ عطا نہیں کرتا سوائے اپنے برگزیدہ رسول کے۔

    پس خدا تعالیٰ کے عطا کردہ علم کی بناء پر اس کے رسول بعض فرشتوں پر بھی اطلاع پاتے ہیں جس کا وہ ذکر کرتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بعض فرشتوں سے آگاہی عطا فرمائی۔ ان پر اعتراض کرنا یا تمسخر کرتے ہوئے ان کے نام بگاڑنا اور تضحیک کرنا ، تو خد اتعالیٰ کی خدائی پر حاوی ہونے کے دعویٰ کے مترادف ہے اور اس کے جنود پر پوری اطلاع رکھنے کے دعوی کے برابر ہے۔ ہاں اگر ایسے معترضین کے پاس خدا تعالیٰ کے لشکروں کا رجسٹر ہوتا اور فرشتوں کی مکمل فہرست موجودہوتی اور اس میں سے چیک کر کے وہ بتاتے کہ فرشتوں کے وہ نام جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر خدا تعالیٰ نے ظاہر فرمائے ہیں وہ اس فہرست میں نہیں ہیں تو پھر تو بات بن سکتی تھی۔ اور اگر ایسی کوئی فہرست ان کے پاس نہیں ہے تو پھر یہ اپنے اعتراض میں محض جھوٹے اور بے باک ہیں۔


    (۲)



    انہوں نے ایسا ہی ایک اور فرشتے کے نام پر اعتراض کیا ہے جس کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب ’ تریاق القلوب ‘ میں فرماتے ہوئے اس کا نام’’ خیراتی ‘‘بتایا۔

    یہ ایک رؤیا تھی ۔اس رؤیا کا متعلقہ حصّہ ہدیہ قارئین کیا جاتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔ آپؑ نے دیکھا کہ

    ’’اتنے میں تین فرشتے آسمان سے آئے۔ ایک کا نام ان میں سے خیراتی تھا ۔۔۔ تب میں نے ان فرشتوں ۔۔۔۔۔۔ کو کہا کہ آؤ میں ایک دعا کرتا ہوں تم آمین کرو۔ تب میں نے دعا کی کہ ربّ اَذھب عنّی الرّجس وطھّرنی تطھیراً اس کے بعد وہ تینوں فرشتے آسمان کی طرف اٹھ گئے۔ ۔۔۔اور میری آنکھ کھل گئی اور آنکھ کھلتے ہی میں نے دیکھا کہ ایک طاقت بالا مجھ کو ارضی زندگی سے بلندتر کھینچ کر لے گئی اور وہ ایک ہی رات تھی جس میں خدا نے تمام وکمال میری اصلاح کر دی اور مجھ میں وہ تبدیلی واقع ہوئی جو انسان کے ہاتھ سے یا انسان کے ارادے سے نہیں ہو سکتی۔ ‘‘ (تریاق القلوب ۔ روحانی خزائن جلد ۱۵صفحہ ۳۵۱ ، ۳۵۲)

    اس رؤیا میں مذکور فرشتے کا نام ’’خیراتی‘‘ درحقیقت ہندی ، پنجابی یا اردو کا ’’خیراتی ‘‘ نہیں بلکہ یہ عربی زبان کا لفظ ہے جو ’’ خَیرَاتِیٌ ‘‘ ہے جو ’’ خیر ‘‘ سے نکلا ہے جس کے معنے ہیں ’’ نیکیوں والا ‘‘ اس میں’ ی‘ نسبتی ہے۔ یہ اس فرشتے کا صفاتی نام ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مذکورہ بالا رؤیابھی انہیں معنوں کی تائید کرتی ہے۔ کیونکہ آپ کی یہ رؤیا ۱۸۷۴ء کی ہے یعنی ماموریت سے پہلے کی ہے۔ جو آپ کے اندر ایک مافوق البشر اور خارق عادت خیر اور اصلاح کی موجب تھی۔ لیکن جو لوگ اس پر استہزاء کرتے ہیں وہ خود بھی تو انسان کے ساتھ خیر اور شرّ کا حساب رکھنے والے دو فرشتوں کو مانتے ہیں۔ جو ’’ خیرات‘‘ یعنی نیکیوں کا حساب رکھنے والا ہے اسے یہ کیا کہیں گے؟

    (۳)



    راشد علی اور اس کے پیر نے ایک نام درشانی بھی لکھا ہے۔اس کا انہوں نے حوالہ نہیں دیا اس لئے ہم اس پر بحث کرنے سے قاصر ہیں۔علاوہ ازیں ایک فرشتے کا نام انہوں نے ’’ ایل‘‘ بھی درج کیا ہے ۔اور لکھا ہے کہ ’’ ان کے بعض فرشتوں کے نام تھے۔‘‘

    فرشتے تو خدا تعالیٰ ہی کے ہیں جن کو وہ مختلف ناموں سے اپنے پاک بندوں پر ظاہرفرماتا ہے۔ مذکورہ بالا نام خدا تعالیٰ نے الہام کے ذریعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ظاہر فرمایا لیکن وہ ’’ اِیل‘‘ نہیں تھا بلکہ ’’ اٰیل ‘‘ ہے۔ جس کا معنٰی ہے ’’بار بار آنے والا‘‘ چنانچہ الہامِ الٰہی کے الفاظ یہ ہیں۔

    ’’جاء نی اٰیل واختار وادار اصبعہ واشار انّ وعد اللّٰہ اتٰی‘‘ (حقیقۃ الوحی ۔ روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۱۰۶)

    ترجمہ :۔ میرے پاس آیل آیا اور اس نے مجھے چن لیا اور اپنی انگلی کو گردش دی اور یہ اشارہ کیا کہ خدا کا وعدہ آگیا۔

    اس نام ’’آئیل‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایاکہ

    ’’اس جگہ آئیل خدا تعالیٰ نے جبرئیل کا نام رکھا ہے۔ اس لئے کہ بار بار رجوع کرتا ہے۔ ‘‘ (حقیقۃ الوحی ۔ روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۱۰۶حاشیہ)

    پس اس پر اعتراض کرنا جہالت ہے کیونکہ یہ جبرئیل کا ہی صفاتی نام ہے جو اس کے بار بار رجوع کرنے کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ظاہر فرمایا۔
    Plz Delete It Moderator sahib,
    Wrong Post

    یااللہ کتنے بدنصیب ہیں ہم کہ اس دنیا میں تو آپﷺ کا دیدار نہ کرسکے یااللہ ہمیں قیامت کے دن آپﷺ کے دیدار سے محروم نہ فرما۔
    آمین۔

    حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔کہ پہلا جہاد جس کا تم سے مطالبہ کیا جاتا ہیں ہاتھ کا جہاد ہے،پھر زبان کا جہاد ہے۔اور آخری درجے میں دل کا جہاد ہے۔




  7. #7
    Moderator lovelyalltime's Avatar
    Join Date
    Jun 2008
    Posts
    3,630

    Re: پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان®

    .
    Attached Images Attached Images
    • File Type: jpg 1.jpg (160.5 KB, 46 views)
    • File Type: jpg 2.jpg (174.1 KB, 46 views)
    • File Type: jpg 3.jpg (166.4 KB, 45 views)
    • File Type: jpg 4.jpg (111.7 KB, 47 views)

  8. #8
    iTT Student
    Join Date
    Feb 2013
    Location
    karachi, pakistan
    Posts
    14

    Re: پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان&

    بھاءی فتنے کی ایک شکل آجکل مروجہ تجارتی کمپنیاں بحی ہیں جو مضاربہ کے نام پر خلاف شرع اور حرام کاروبار میں مبتلاء ہیں اور خوش فہمی یہ ہے کہ یہ جاءز اور شریعت کے مطابق کاروبار ہے، حالانکہ ملک کے جید علماء کرام اور مفتیان عظام نے اپنے وسیع علم تجربہ کی بنیاد پر پہلے ہی اس قسم کے کاروبار کو فراڈ پر مبنی سودی کاروبار قرار دیا ہے، ان علماء میں مفتی عبد المجید دین پوری شہید کراچی، مفتی حمیداللہ جان صاحب لاہور، مفتی زرولی خان صاحب کراچی، مفتی محمد عیسی گورمانی صاحب گوجرانوالہ، مفتی حبیب اللہ شیخ صاحب کراچی، مفتی احمد ممتاز صاحب کراچی، مفتی ڈاکٹر عبدالواحد ساحب لاہور سرفہرست ہیں۔ اب بتاءیں جب سودی کاروبار یوں عام ہوگا تو کیا اللہ پاک کی طرف سے رحمتیں نازل ہونگی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یا عذاب؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

  9. #9
    VIP muhammadi's Avatar
    Join Date
    Aug 2009
    Location
    Swabi
    Age
    32
    Posts
    356

    Re: پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان&

    Nice

  10. #10
    iTT Student
    Join Date
    Oct 2014
    Location
    karachi
    Age
    38
    Posts
    7

    Re: پاکستان کے موجود حالات اور مفتی تقی عثمان&

    Bhai abhi b time hay o ham bahter ho saktayn he r apni kamyabi ki taraf chal saktaynhe bs ALLAH ki rasi ko mazbuti sy thamayn rakho R huzair k irshadat par amal pera hotayn rahyn to...
    R
    ise silsilay me riwand ka ijtam aaraha he 13 ki sham say start r 16 ki subha dowa hogi. 13,14,15,16...
    INSHALLAHOTAL
    Khud b jayn r dosron ko b lay k jayn...
    BAs yahe hey kamyabi ka rasta k khud b burae sy bachna r dosron ko b is say bachana.
    Khud b naik amal karna r dosroonko b is ki dawat dayna..
    Being Pakistani !

Similar Threads

  1. Replies: 8
    Last Post: 4th August 2013, 11:37 AM
  2. Replies: 3
    Last Post: 9th February 2011, 02:53 AM
  3. Replies: 3
    Last Post: 11th March 2009, 08:25 PM
  4. Replies: 12
    Last Post: 1st July 2008, 06:31 PM

Tags for this Thread

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •