آذان دینے اور صف اول میں کھڑے ہونے کا ثواب
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اگرلوگ یہ جان لیتے کہ اذان میں (یعنی اذان دینے یا اذان کے وقت مسجد میں حاضر ہونے) میں کیا ثواب ہے اور پھر اسے نہ پاتے تواس کیلئے آپس میں قرعہ ڈالتے ( کہ جن کا نام نکلے گا وہی اس میں شریک ہوں گے) اور اگر لوگ نمازوں کو انکے اول وقت میں ادا کرنے کے ثواب کو جان لیتے تو اس کیلئے سبقت کرتے اور اگر لوگ عشاء اورفجر کی نمازوں میں حاضر ہونے اور اس کے ثواب کو جان لیتے تو اس کیلئے ضرور مسجد میں آتے اگرچہ انھیں گھسٹ کر ہی کیوں نہ آنا پڑتا۔(متفق علیہ)
اس حدیث مباریہ میں اذن دینے اور صف اول میں کھڑے ہونے کے بارہ میں بتایا گیا ہے کہ اس میں کتنا ثواب ہے اور یہ انہیں ملتا ہے جو اذان سن کر ہی مسجد میں آجاتے ہیں اور انہیں پہلی صف میں جگہ مل جاتی ہے اورجو لوگ اول وقت میں نمازوں کو ادا کرتے ہیں اور بلا کسی شرعی عذر کہ اس میں تاخیر نہیں کرتے انہیں بھی بہت زیادہ اجر ملتا ہے اور تیسری بات یہ بیان کی گئی ہے کہ اگر لوگوں کو یہ پتہ چل جاتا کہ عشاء اور فجرکی نمازوں کو مسجدمیں ادا کرنے کیا کچھ ملتا ہے کیوں کہ عام طور پر عشاء کے وقت آدمی کام کاج سے تھکا ہارا ہوتا ہے اور پھر یہ کھانے کا ٹائم بھی ہے اور فجر کی نماز میں نیند کا غلبہ ہوتا ہے مگر آپﷺ کے فرمان کے مطابق جو لوگ ان اوقات میں مساجد میں آتے ہیں تو اگر انہیں اس کے اجر و ثواب کا علم ہو جاتا تو کسی بیماری کی وجہ سے اگرکسی شخص کو اگر گھسٹ کر بھی آنا پڑتا تو وہ ضرور آتا اور نماز مسجد میں ادا کرتا۔
محمد رفیق اعتصامی
Bookmarks