View RSS Feed

SamJIya

اسم معرفہ کی اقسام: اسم علم- اسم ضمیر۔ اسم اشا

Rate this Entry
by , 1st May 2013 at 11:47 PM (1401 Views)
اسم علم: علم کے معنی نشان یا علامت کے ہیں۔ جو کہ انتہائی خاص طور پر بیان کی گئی ہے کہ علم ہمارے لوگوں کی لیے ہما سا کوئی پرندہ ہےجو اٹھارہ بیس جماعتیں پڑھ کر بھی ہاتھ نہیں آتا۔لیکن گرائمر میں اس سے مراد اسم معرفہ کی وہ قسم ہے جس میں کسی خاص چیز جگہ اور فرد کی پہچان کے لیے جو اسم بولا جائے اس کو اسم علم کہا جاتا ہے۔ مثلا رائے ونڈ ، گؑڑھی خدا بخش ، قائدانقلاب ، وغیرہ۔—
اسم علم کی پانچ اقسام عرف- خطاب۔ لقب۔ کنیت- تخلص
عرف: کے دو معنی ھیں: معرفت اور پہچاننا-یہ وہ نام ہے جو پیار یا حقارت کیوجہ سے دیا جائے۔ پیار تو کبھی ہمیں چھو کر نہیں گزرا اس لیے اکثر عرف غصہ نکالنے کا زریعہ ہوتے ہیں۔ہماری قوم عرف رسید کرنے میں ماہر ترین قوم ہے۔مجال ہے جو کسی کمتر کو درست نام سے پکار لیں۔ گویا شکل دیکھے بغیر ہی پہچاننے کی مہارت ہمارے ہاں عام پائی جاتی ہے۔شیدا پستول، مانا کملا، مودا بگھیاڑ، شرفو لوہار، فجو ماشکی اس کی چند مثالیں ہیں۔
خطاب: وہ نام ہے جو حکومت کی طرف سے اعزازی طور پر دیا جائے۔اسکو اعزاز بھی کہا جاتا ہے اور عام زبان میں آج کل عہدہ بھی کہا جاتا ہے۔ پہلے شمس العلماء ، نواب، خان صاحب وغیرہ دیا جاتا تھا تاہم آج کل گورنر، وزیر، مشیر، او جی ڈی سی کا چیرمین ، وائس چانسلر وغیرہ عام ہیں۔
لقب: یہ وہ نام ہے جو کسی خاصیت کی وجہ سے مشہور ہو گیا ہو۔ ویسے خاصیت ہو یا نہ ہو مشہور ہونا زیادہ اہم ہے۔ لقب چونکہ اسم معرفہ کی قسم ہے لہذا خاص لوگوں کے ہی لقب ہوتے ہیں مثلاً قائد عوام، قائد حرام، قائد انقلاب، قائد شباب۔ بابائے ٹک ٹک ،قائد اعظم ثانی، قائد اعظم ثانی کی ثانی ۔موجد پانی والی کٹ وغیرہ
کنیت: یہ وہ نام ہے جو ماں باپ یا بیٹے بیٹی کے تعلق کی وجہ سے پکارا جائے۔ یوں تو یہ عربوں میں مقبول ہے جیسے ابو زبیدہ، ام کلثوم لیکن ہمارے ہاں سیاستدان میں یہ خاصا مقبول ہے۔ ہمارے ہاں اس میں ابو یا امی بھی نہیں لگایا جاتا اور سننے والے کو پھر بھی پتہ چل جاتا ہے مثلاً بلاول بھٹو زردادی ، مریم نواز شریف ، مونس پرویز الہی ، حمزہ شہباز شریف۔وغیرہ وغیرہ
تخلص: یہ وہ نام ہے جو شعرا استعمال کرتے ہیں مثلاً غالب، میر، مومن ۔یہ نام اس کثرت سے استعمال کیا گیا ہے کہ بےچارے نئے شعرا کے لیے شعر کہنا مشکل نہیں بلکہ نیا تخلص چننا مشکل ہے کہ جس لفظ پر ہاتھ رکھو وہ پہلے ہی کسی نے چن رکھا ہوتا ہے۔


اسم ضمیر:یہ وہ قدیم اسم ہے جو کبھی انسانوں میں پایا جاتا تھا۔ شنید ہے ڈائنو سار کے ساتھ یہ بھی زمین پر گرنے والے شہاب ثاقب کے ساتھ یہ بھی معدوم ہو گیا ہے —


اسم اشارہ: جہاں جنس مخالف کا ٹاکرہ ہو وہاں یہ اسم خاص استعمال میں لایا جاتا ہے۔مثلاً خواتین کالجوں کے باہر، بازاروں میں۔کچھ لوگ بڑے کائیاں ہوتے ہیں آنکھوں کا اشارہ بھی سمجھ لیتے ہیں اور کچھ کوڑھ مغز پولیس کے ڈنڈے کا اشارہ بھی نہیں سمجھتے۔ پھر ان لوگوں کو لفافہ پہنچانا پڑتا ہے کہ معاملہ اچھی طرح سمجھ سکیں-ویسے اشارے بازی کوئی اچھی بات نہیں خاص طور پر جب آپ اشارے کرتے پکڑے جائیں--


اسم موصول: یہ وہ ناتمام اسم ہے جس کا مطلب پورے جملے کے بغیر سمجھ نہیں آتا اور اس کے بغیر جملہ بھی ادھورا رہتا ہے۔مثلاً اس نے پیسے لیکر چالان نہ کاٹا۔ اس میں اس نے اسم موصول ہے اور پیسوں کی وصولی نے جملہ اور کام دونوں مکمل کر

Submit "اسم معرفہ کی اقسام: اسم علم- اسم ضمیر۔ اسم اشا" to Digg Submit "اسم معرفہ کی اقسام: اسم علم- اسم ضمیر۔ اسم اشا" to Twitter Submit "اسم معرفہ کی اقسام: اسم علم- اسم ضمیر۔ اسم اشا" to Facebook Submit "اسم معرفہ کی اقسام: اسم علم- اسم ضمیر۔ اسم اشا" to del.icio.us Submit "اسم معرفہ کی اقسام: اسم علم- اسم ضمیر۔ اسم اشا" to StumbleUpon

Categories
Uncategorized

Comments