پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں افغان سرحد کے قریب نیٹو کی فوج کے ایک راکٹ حملے میں دس پاکستانی فوجیوں سمیت بیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے پاکستانی فوجیوں میں ایک افسر بھی شامل ہے۔
پاکستان فوج کے ترجمان نے افغانستان میں موجود کثیر الاقومی فوج کی طرف سے اس حملے کی شدت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری تعاون کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
پاکستان فوج کے ترجمان نےاس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پاکستانی فوج کا ایک افسر بھی ہلاک ہو گیا ہے۔
اسلام آباد میں موجود بی بی سی کی نمائندہ باربرا پلیٹ کے مطابق بظاہر یہ ہلاکتیں نیٹو فوج کی طرف سے ہونے والے ایک راکٹ حملے کے باعث ہوئیں۔
باربرا پیلٹ نے مزید بتایا کہ سرحدی علاقے سے پاکستانی فوجیوں کی لاشیں لے کر ہیلی کاپٹر پشاور کے فوجی ہوائی اڈے پر پہنچ گئے ہیں۔
سرحد پر نیٹو افواج اور شدت پسندوں میں شدید جھڑپ کے بعد نیٹو افواج نے راکٹ فائر کئے جن میں سے ایک پاکستانی سرحد کے اندر قائم پاکستان کے نیم فوج دستوں فرنٹیر کانسٹیبلری کی ایک فوجی چوکی پر گرا۔
ابتدائی طور پر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کہہ رہے تھے کہ یہ کارروائی امریکی فوج کی طرف سے کی گئی اور اس میں پاکستانی فوج کا ایک میجر بھی شامل ہیں۔
افغانستان میں کثیرالاقومی فوج ای سیف کے ترجمان بریگیڈئر جنرل کارلوس برانکو نے بی بی سی اردو ڈاٹ کام کے نمائندے عبدالحئی کاکٹر کو بتایا کہ ان کی افواج پر سرحد پار سے فائرنگ کی گئی تھی جس کے جواب میں انہوں نے بھی فائرنگ کی۔
انہوں نے کہا کہ اس جھڑپ میں ان کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ انہیں دوسری طرف ہلاک ہونے والے افراد کے بارے میں کوئی علم نہیں۔
طالبان تحریک کے ترجمان مولوی عمر نے واقع کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ منگل کی شام افغان اور نیٹو فورسز نے پاکستانی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر 60 سے زائد طالبان نے ان پر حملہ کر دیا۔
مولوی عمر نے دعویٰ کیا کہ حملے کے بعد نیٹو فورسز نے فضائی مدد طلب کی جس نے پاکستانی علاقے میں موجود طالبان جنگجوؤں پر بمباری کی۔ اس بمباری کی زد میں ایک پاکستانی چیک پوسٹ بھی آ گئی اور ایک میجر سمیت پاکستانی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ بمباری میں آٹھ طالبان جنگجو بھی ہلاک اور نو زخمی ہو گئے۔
Bookmarks