اسلام آباد: پاکستان کی حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کی اتحادی جماعتیں متحدہ قومی مومنٹ، مسلم لیگ ق زرداری گیلانی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فی الحال ساتھ دینے پر تیار نہیں لیکن وزیراعظم کی این آراوکیس میں ممکنہ نااہلی کی صورت میں یا کسی بھی اہم موڑ پرپیپلز پارٹی کا ساتھ چھوڑنے پر غور کر رہی ہیں۔
پاکستانی روز نامہ اخبار کے مطابق وزیراعظم کے لئے کسی ممکنہ اعتماد کے ووٹ کے لئےابھی پیپلز پارٹی کی طرف سے دونوں جماعتوں سے رابطہ نہیں کیا گیا تاہم ان دونوں جماعتوں کے قائدین نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ عدلیہ اور مسلح افواج کے خلاف کسی بھی کاروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
اخبار کے مطابق اتحادی جماعتوں کا کہنا ہے کہ جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کے حوالے سے بھی صرف ایسی قرارداد دیں گے جس سے کسی بھی قومی ادارے کی تضحیک نہ ہو اور قومی سطح پر افہام وتفہیم کا پیغام دیا جائے۔
پیپلزپارٹی کی اتحادی جماعتوں میں عوامی نیشنل پارٹی ہی ہر صورت میں پیپلزپارٹی کے ساتھ کھڑے ھونے کو تیار ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی تو درپردہ مسلسل فوجی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں، جب کہ متحدہ کے اہم رہنماء آف دی ریکارڈ یہ بات تسلیم کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مستقل تعلقات کو پیپلزپارٹی کا اتحادی ہونے سے ذیادہ اہم سمجھتے ہیں۔
روزنامے کی رپورٹ کے مطابق یہ بات تو طے ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت متحدہ اور ق لیگ کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی۔ اس صورتحال میں پیپلزپارٹی کے پاس قومی اسمبلی میں قریباً 124 نشستیں ہیں، جب کہ مسلم لیگ ق کے پاس 50 اور متحدہ کے پاس 25، عوامی نیشنل پارٹی 12 ، فاٹا اور آزاد 18 ارکان جب کہ مسلم لیگ فنکشنل کے 4 ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں۔
مسلم لیگ ق اور متحدہ کی علیحدگی کے بعد حکومت کے لئے اپنا وجود قائم رکھنا نا ممکن ہو جائے گا اس لئے پیپلزپارٹی ہر صورت میں اتحاد برقرار رکھنا چاھتی ہے۔
Bookmarks